Home » فتنہ قادیانیت » قادیانی مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں

قادیانی مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں

مرزا قادیانی اور اُس کے بیٹوں کی تحریروں کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں کہ وہ دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں: مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ :

خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔

(تذکرہ ص519 طبع چہارم)

جو میرے مخالف تھے اُن کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا ہے

(خزائن ج18ص382)

ان الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کافرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جوکچھ کہتاہے اس پر ایمان لاؤ اور اسکا دشمن جہنمی ہے۔

(خزائن ج11ص62)
قادیانی ذریت بھی اسی نقش قدم پر چلی ہے۔ مرزاقادیانی کا لڑکا مرزا محمود لکھتاہے کہ :

ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں۔

(انوا خلافت ص90)
اس عبارت کا حاصل یہ ہوا کہ جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ فرض ہے اورفرضیت کا انکار کفر ہے ایسے ہی مرزائیوں کے نزدیک تمام مسلمانوں کو کافر سمجھنا فرض ہے اور اس فرضیت (اہل اسلام کے کفر) کا انکار کرنابھی کفر ہے۔ مزید لکھتاہے :

کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انھوں نے نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

مرزاقادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا بشیر احمد ایم اے مسئلہ کفر و اسلام کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتاہے کہ :

ہر وہ شخص جو موسیٰ کا مانتاہے لیکن عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتاہے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تو مانتاہے لیکن مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کا فر بلکہ پکا کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

(کلمۃ الفضل ص105)
مرزا بشیر قادیانی کی اس عبارت کے مطابق جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور نبی کا انکار کفر ہے، ایسے ہی مرزاقادیانی کا انکار بھی کفر ہے اور یہ انکار دائرہ اسلام سے باہر پھینک دیتا ہے۔

قادیانی دھوکہ:

قادیانی ذریت پوری امت مسلمہ کو کافر سمجھتی ہے جس پر مذکورہ قادیانی عبارات شاید ہیں لیکن قادیانی بعض اوقات مخالفت سے بچنے یا پھر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے سادہ لوح مسلمانوں کو صریح دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو تمہیں کافر نہیں کہتے۔ حالانکہ ان مذکورہ عبارات کے علاوہ مرزائیوں کا ایک سوسالہ طرز عمل بھی یہی بتاتاہے کہ قادیانی ہمیں غیر مسلم ہی سمجھتے ہیں۔ چنانچہ مرزائی کتب میں مسلمانوں سے جملہ مذہبی و معاشی اور معاشرتی معاملات میں مکمل بائیکاٹ کی تعلیم ہے۔ چند تحریرات ملاحظہ فرمائیں۔
مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتاہے کہ :

حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے غیر احمدیوں کے ساتھ وہی سلوک جائز رکھاہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائیوں کے ساتھ رکھا ہے۔

(کلمۃ الفضل ص169,170)
مزید لکھتاہے کہ :

دوقسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی اور دوسرے دنیوی، دینی تعلق کا بھاری ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیاوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لیے حرام قرار دئیے گئے۔

(کلمۃ الفضل 169,170)
مرزاقادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا محمود لکھتاہے کہ :

حضرت مسیح موعود نے فرمایا ہمارا ان (مسلمانوں) سے اللہ تعالیٰ، رسول کریم، قرآن، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ غرض ہر چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔

(الفضل 30 جولائی 1931ء)
مرزاقادیانی لکھتاہے کہ:

تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب مرتد کے پیچھے نماز پڑھو۔

(تذکرہ ص318 طبع چہارم)
مرزا محمود مسلمان کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں لکھتاہے کہ :

جیسے غیر احمدی (مسلمان) کا جنازہ پڑھنا درست نہیں اسی طرح ان کے بچوں کا جنازہ پڑھنا بھی درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایسے ہیں جیسے ہندوں کے بچوں کا جنازہ۔

(ملخصاً از انوار خلافت 93 انوار العلوم ج3ص150)
انہی مذکورہ عقائد و نظریات کیوجہ سے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان قادیانی نے قائد اعظم کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، جب اس سے جنازہ نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے کہا کہ :

آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کاکا فر نوکر

(زمیندار لاہور 8 فروری 1950 ء)
غرض قادیانی کتب میں اہل اسلام کے ساتھ صرف اسی قدر تعلقات کی اجازت ہے جتنی اسلام میں غیر مسلموں کے ساتھ، جس پر قادیانی کتابوں اور ان کا 100 سوسالہ طرز عمل گواہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

*